پشتو ایک آریائی زبان ہے ۔
پشتو ایک آریائی زبان
پشتو زبان کے حوالے سے محقیقین مختلف قسم کے آرائے رکھتے ہیں ۔جو لوگ پشتو کو آریائی زبان سمجھتے ہیں اور پشتونوں کو آریائی نسل تصور کرتے ہیں وہ بھی اپنے دعوے کی بنیاد پشتو اور آریائی زبانوں کے مشترک الفاظ پر رکھتے ہیں ۔اس نظریے کی بنیاد پشتو زبان کی لسانی ،لغوی ،اور تاریخی تحقیق پر مبنی ہے ۔اس کے بنیادی ماخذ رگ وید اور اوستا کی شہادتیں ہیں ۔اس نظریے کا آغاز انیسویں صدی عیسوی کے شروع میں اس وقت ہوا جب یورپی مستشرقین نے آریائی زبانوں کے آغاز و ارتقا اور باہمی روابط پر علمی اور لسانی بنیادوں پر کام شروع کیا ۔ان مستشرقین اور ماہر ین السنہ میں پروفیسر کلپرتھ ،پروفیسر ڈرون اور مسٹر بیلیو نے پشتو زبان پر خصوصی توجہ دی اور اس زبان کی ساخت ،الفاظ ،کلمات ،اور صرف ونحو پر علمی اور تحقیقی کام کا آغاز کیا ۔پشتو زبان کے آغاز و ارتقا کے ضمن میں مستشرقین اور دیگر ماہرین السنہ نے جدید علمی اور لسانی تحقیقات کی روشنی میں جو حتمی نتائج اخذ کئے ہیں ان کا خلاصہ یہ ہے کہ پشتون قوم آریائی اقوام میں سے ہے ۔تمام آریائی اقوام زمانہ قدیم میں ایک جگہ پر رہائش پزیر تھیں اور یہ لوگ ایک ہی زبان بولتے تھے ۔یہ لوگ تقریباً 4000 ق م میں اپنے اصل مسکن ( دریائے آمو کے سر چشموں) سے ہجرت کر کے باختر ( بلخ) میں رہائش پذیر ہوئے اور وہاں ایک اچھے تمدن کے خالق بنے ۔رفتہ رفتہ ان کی ابادی میں اضافہ ہوا اور باختر کی سر زمین ان پر تنگ ہوگئی اور ان میں سے بعض قبائل 2000 ق م کے لگ بھگ ہجرت پر مجبور ہوگئے ۔باختری ( بلخ) آریاؤں کے وہ قبائل جو اپنے اولین مسکن سے ہجرت کرکے ہندوستان کی طرف گئے ( یہ قبائل 2000 ق م اور 800 ق م کے درمیانی حصے میں باختر سے ہند میں وارد ہوتے رہے ) ان کی زبان کا نام سنسکرت پڑ گیا۔وہ قبائل جو فارس کی طرف نکل گئے ( ان قبائل کی مہاجرت کا زمانہ 1900 ق م کے بعد اور 1000 ق م سے پہلے تخمین کیا جاتا ہے) ان کی زبان کا نام اوستا پڑ گیا اور وہ قبائل ( پکھت ،بخت ) جو باختر ( بلخ ) میں رہ گئے ،ان کی زبان کا نام پشتو پڑ گیا۔
قصہ مختصر علماء کی اکثریت اس بات پر متفق ہے کہ پشتو ہند یورپی زبانوں میں سے ہے۔ان کا یہ بھی خیال ہے کہ ہند آریائی زبانیں ایک ایسی زبان سے نکلی ہیں جو ان سب کی ماں تھی ۔مگر وہ زبان کیا تھی ؟ اور کیا ہوئی ؟ یہ مسلہ بدستور حل طلب ہے ۔
Comments
Post a Comment