مثنوی کیا ہوتا ہے ؟
مثنوی
مثنوی عربی لفظ ہے ۔اس سے مراد ہے وہ مسلسل نظم جس کے ہر شعر میں دونوں مصرعے ہم قافیہ ہوں اور تمام اشعار ایک ہی بحر میں ہوں۔مثنوی میں ہر طرح کے خیالات ،واقعات اور مطالب ادا ہوتے ہیں ۔اس لحاظ سے یہ بڑی مفید اور وسیع صنف شعر ہے ۔خصوصا واقعہ نگاری کے لیے سب سے زیادہ موزوں ہے۔اخلاقی ،مذہبی اور تاریخی موضوعات پر مثنویاں لکھی گئی ہیں۔مثنویوں میں قدرتی مناظر ،معاشرتی رسوم ورواج ،انسانی جذبات واحساسات وغیرہ کی خوبصورت مثالیں ملتی ہیں ۔
مثنوی میں قصیدے یا غزل کی طرح شروع سے لے کر آخر تک قافیے یا ردیف کی پابندی نہیں ہوتی ۔ہر شعر کے دونوں مصرعے ہم قافیہ ہوتے ہیں ۔مثنوی کے اشعار کی تعداد بھی مقرر نہیں ہوتی ۔فارسی میں سینکڑوں اور ہزاروں اشعار کی مثنویاں ملتی ہیں ۔مثنوی عموماً چھوٹی بحروں میں لکھی جاتی ہے۔ نظامی گنجوی نے پانچ مثنویاں پانچ مختلف اوزان کہی ہیں ۔امیر خسرو نے تین اوزان کا اضافہ کیا ۔پرانی مثنویوں میں ان مقررہ اوزان کی پابندی کی گئی ہے مگر مروجہ اور مقررہ اوزان کے علاوہ دوسرے وزن بھی مثنوی لکھنا جائز ہے ۔مثنوی میں مضامین کی ایک خاص ترتیب ہوتی ہے ۔پہلے حمدونعت ومنقبت پھر بادشاہ کی تعریف ،اس کے بعد وجہ تالیف اور اس کے بعد اصل قصہ یا داستان شروع ہوتی ہے۔جسے مختلف ضمنی عنوانات کے تحت بیان کیا جاتا ہے ۔
ایک معیاری مثنوی میں مندرجہ ذیل خصوصیات ہونا ضروری ہے:
1 ربط و تسلسل مثنوی کے تمام اشعار ایک دوسرے سے اس طرح مربوط ہونے چاہییں ،جس طرح زنجیر کی کڑیاں آپس میں ملی ہوتی ہیں تاکہ درمیان میں کوئی خلانہ رہنے پائے ۔
2 حسن ترتیب: مثنوی نگار مختلف تفصیلات ،واقعات وجزئیات ،احساسات وجذبات اور خارجی مناظر کو مثنوی کی لڑی میں پروتا ہے ،ایک اچھی مثنوی میں ان سب باتوں کے درمیان حسن ترتیب قائم رکھنا ضروری ہے۔
3 وضاحت: مختلف چیزوں کے اوصاف اور خوبیوں کے بیان میں کوئی ابہام نہ ہو ہر چیز کی اچھی طرح وضاحت ہونی چاہییں۔
4 جزئیات نگاری: ہر واقعے اور منظر کو جزئیات سمیت بیان کرنا ضروری ہے ۔
5 کریکٹر کی انفرادیت: مثنوی میں ہر طرح کے کردارں کا ذکر ہوتا ہے مثلاً عالم ،جاہل ،امیر ،غریب ،جوان ،بوڈھا ،مرد ،عورت ،بادشاہ ،فقیر ،ایک اچھی مثنوی میں ہر کردار کی انفرادی خصوصیات برقرار رکھتی ہیں ۔
6 فطری پن : اچھی مثنوی میں تمام باتیں اور حالتیں عام انسانی تجربے اور مشاہدے کی عکاس ہوتی ہیں ۔کوئی چیز یا کیفیت خلاف فطرت نہ ہونی چاہیے ۔
Comments
Post a Comment