معری نظم کیا ہوتا ہے ؟
معری نظم
قدیم شعرا کے ہاں قافیہ کی شرط شعر کے لیے ضروری تھی ،لیکن یہ ایک حقیقت ہے کہ قافیہ کی پابندی کے سبب شاعر اپنے تخیل کی طرف پوری طرح متوجہ نہیں ہو سکتا ۔حالی کو بھی حالی کو بھی اندازہ تھا کہ " قافیے کی قیدادائے مطلب میں خلل انداز" ہوتی ہے ۔چنانچہ اس احساس کے تحت بیسویں صدی میں ہمارے شعرا کے اندر قافیے سے چھٹکارا پانے کا رجحان پیدا ہونے لگا ۔انگریزی ادب کی ترویج ہوتی تو معری نظم ( بلا قافیہ )نظموں کے نمونوں نے اس رجحان کو تقویت بخشی ۔چنانچہ اردو میں بھی معری نظمیں لکھی جانے لگیں ۔
معری نظم میں بحر اور وزن کی پابندی کی جاتی ہے مگر قافیہ نہیں سمجھا جاتا ۔معری نظم کے ابتدائی تجربے عبد الحلیم شرر نے کیے بعد میں اسعیل میرٹھی ،ازادکاکوردی ،طباطبائی ،اور بہت سے دوسرے شعرا نے معری نظمیں لکھیں ایک مثال ملاحظہ ہے
نت نئی روشنی کے حیلے ہیں
جنگ بازی بھی اک تجارت ہے
سود خوروں نے،سٹہ بازوں نے
اوڑھ لی ہے قبائے پرویزی
جھانکتے ہیں " سنہرے ایندھن کو
ملک گیری بھی اک تجارت ہے
لاد کر آرتھر کے شانوں پر
سیم و زر کے کھنکتے تھیلوں کو
ایشیا کو خرید لینے کا
عزم ناپاک دے کے بھیجا ہے
( حسان کلیمی معرے نظم زرگری کا ایک ٹکڑا)
Comments
Post a Comment