آزاد نظم کیا ہوتا ہے ؟
آزاد نظم
بے قافیہ نظم میں مصرعے یکساں ہوتے ہیں مگر آزاد نظم میں مصرعوں کا برابر ہونا ضروری نہیں ،کچھ عرصے بعد انگریزی کی آزاد نظم کی طرز پر اردو میں بھی ایسی نظمیں لکھی جانے لگیں ۔
آزاد نظم کی بنیاد ایک ہی بحر پر ہوتی ہے ،مگر بحر کے ارکان کی تقسیم شاعر کی صوابدید پر ہوتی ہے ،بعض اوقات ایک رکن دو مصرعوں میں منقسم ہو جاتا ہے کوئی چھوٹا اور بڑا ۔ازاد نظم میں بھی ہییت کے اعتبار سے مختلف تجربات کیے گئے ہیں ۔بعض شعرا آہنگ اور صوتی تاثر کا خاص خیال رکھتے ہیں اور کبھی نظم میں قافیے بھی لاتے ہیں۔
ن ۔م راشید اور تصدق حسین خالد کو اردو میں آزاد نظم کا بانی کہا جاتا ہے میراجی ،سردار جعفری ،فیض ،مصطفی ،مختار صدیقی ،قیوم نظر ،احمد ندیم قاسمی ،مجید امجد وزیر آغا اور دیگر نے بے شمار شعرا نے آزاد نظمیں لکھی ہیں ۔
بعض شعرا کی آزاد نظموں میں ابہام اور معنوی پیچیدگی پائی جاتی ہے ،مگر ابہام کا رجحان ایک وقتی ابال تھا ۔دورحاضر میں بڑی خوبصورت آزاد نظمیں لکھی جارہی ہیں ۔نظم گو شاعروں کے چند مزید نام یہ ہیں عزیز حامد مدنی ،ظہور نظر ،وحید اختر ،غلام جیلانی ،اختر حسین جعفری حفیظ صدیقی وغیرہ آزاد نظم کی مثال ملاحظہ ہے ۔
کہیں تم ملو تو
مسائل کو الجھا ہوا جھوڑ کر ہم
علائق کی زنجیر کو توڑ کر ہم
چلیں اور کنج چمن میں کہیں بیٹھ کر
بھولے بسرے زمانوں کی باتیں کریں
اور اک دوسرے کے خدوخال میں
اپنے کھوئے ہوئے نقش پہچان کر
محو حیرت رہیں
اور نرگس کی صورت
وہیں جڑپکڑ لیں
نظم خورشید رضوی
Comments
Post a Comment