ساغر صديقي
صحن کعبہ بھی ہے تو صنم خانے بھی
دل کی دنیا میں گلستان بھی ہیں ویرانے بھی
لوگ کہتے ہیں اجارہ ہے ترے جلوؤں پر
اتنے ارزاں تو نہیں ہیں ترے دیوانے بھی
آتش عشق میں پتھر بھی پگھل جاتے ہیں
مجرم سوز وفا شمع بھی پروانے بھی
کچھ فسانوں میں حقیقت کی جھلک ہوتی ہے
کچھ حقیقت سے بنا لیتے ہیں افسانے بھی
میرے اشعار ہیں تصور تمنا ساغر
ان کی آغوش میں ہیں درد کے افسانے بھی
انتخاب:کلیات ساغر صدیقی
Comments
Post a Comment