سانیٹ کیا ہوتا ہے ؟
سانيٹ ( sonnet)
سانیٹ دور جدید کی پیداوار ہے۔اسے نظم کی ایک شکل کہ سکتے ہیں۔ سانیٹ ایک طرح کی مقفی نظم ہے جس میں کل چودہ مصرعے ہوتے ہیں ۔اس میں قافیے ایک مقررہ ترتیب سے لائے جاتے ہیں ۔سانیٹ کے دو حصے ہوتے ہیں ۔پہلا مصرعہ آٹھ مصرعوں پر اور دوسرا چھ مصرعوں پر مشتمل ہوتا ہے ۔سانیٹ میں کسی خیال یاجذبے کو پیش کیا جاتاہے ۔سانیٹ کسی بھی بحر اور وزن میں لکھی جاسکتی ہے ۔
دراصل سانیٹ انگریزی شاعری کی ایک قسم ہے ۔فنی لحاظ سے سائنٹ ایک مشکل صنف ہے ۔قافیوں کی خاص ترتیب کے ساتھ انتخاب الفاظ ،اختصار اور تسلسل خیال اور بیان میں ارتقاء کا خیال رکھنا پڑتا ہے ۔اردو میں ن ۔م راشد ،اخترشیرانی ،اور بعض دوسرے جدید شعرا نے سانیٹ کو رواج دینے کی کوشش کی ۔مگر یہ صنف اردو میں فروغ نہ پاسکی ۔ساینٹ کی ایک مثال ملاحظہ ہے
بادل
چھائے ہوئے ہیں چار طرف پارہ ہائے ابر
آغوش میں لیے ہوئے دنیائے آب ورنگ
میرے لیے ہے ان کی گرج میں سرود چنگ
پیغام انسباط ہے مجھ کو صدائے ابر
اٹھی ہے ہلکے ہلکے سروں نوائے ابر
اور قطر ہائے آب بجاتے ہیں جلترنگ
گہرائیوں میں روح کی جاگی ہے ہرامنگ
دل میں اتر آئے ہیں مرے نغمائے ابر
مدت سے لٹ چکے تھے تمنا کے برگ وبار
چھایا ہوا تھا روح پہ گو یا سکوت مرگ
چھوڑا ہے آج زیست کو خواب جمود نے
ان بادلوں سے تازہ ہوئی ہے حیات پھر
میرے لیے جوان ہے یہ کائنات پھر
شاداب کردیا ہے دل ان کے سرود نے
ن۔م راشد
Comments
Post a Comment