خاکہ نگاری

 خاکہ 

خاکہ کے لغوی معنی " ابتدائی نقشہ ،اور چربہ کے ہیں ۔خاکہ کھینچنا کے معنی ہیں کسی کی تصویر لفظوں میں ادا کر دینا ۔ادبی اصطلاح میں خاکہ وہ تحریر یا مضمون ہے جو کسی شخصیت کا بھرپور تاثر پیش کرے ۔اسے کسی شخص کی قلمی تصویر بھی کہہ سکتے ہیں ۔

خاکہ کو شخصی مرقع یا شخصیہ بھی کہتے ہیں اور خاکہ نویسی کو شخصیت نگاری کا نام  بھی دیا جاتا ہے ۔

ایک اچھے خاکے میں ہم کسی شخص کے بنیادی مزاج ،اس کی افتادہ طبع ،انداز فکروعمل اور اس کی شخصیت کے مختلف پہلوؤں سے روشناس ہوتے ہیں ۔اختصار و جامعیت خاکہ نگاری کا بنیادی وصف ہے ۔خاکے میں شخصیت کے تفصیلی حالات و واقعات یا اس کے کارناموں اور فتوحات وغیرہ کا ذکر نہیں کیا جاتا ،بلکہ کسی واقعے کے مختصر تذکرے سے شخصیت کا کوئی خاص پہلو قارئین کے سامنے لایا جاتا ہے۔خاکے میں ہم  کسی شخص کی شخصی خوبیوں کے ساتھ ساتھ اس کی کمزوریوں سے بھی واقف ہوتے ہیں ۔مگر خاکہ نویسی قصیدہ یا ہجو گوئی سے قطعی مختلف چیز ہے ۔خاکے کا انداز قدرے غیر رسمی ہوتا ہے ۔خاکہ نویس کا بے ساختہ اور شگفتہ قلم نکتہ آفرینیاں کرتا چلا جاتا ہے ۔وہ شخصیت کی ہلکی ہلکی چٹکیاں بھی لیتا ہے مگر بڑے سلیقہ کے ساتھ۔۔۔کامیاب خاکہ نگاری کے لیے قدرت بیان کے علاوہ نفسیات انسانی کا گہرا مشاہدہ اور زندگی کے متنوع پہلوؤں کا وسیع مطالعہ اشد ضروری ہے ۔اس اعتبار سے خاکہ نگاری آسان نہیں ۔بعض لوگوں کے نزدیک خاکہ لکھنا ،اس پل صراط سے گزرنے کے مترادف ہے جو بال سے باریک اور تلوار سے زیادہ تیز ہے ۔خاکہ نویسی ،سوانح نگاری کی ایک قسم ہے مگر یہ سوانح نگاری سے بالکل مختلف فن ہے اور زیادہ مشکل اور نازک بھی ۔سوانح نگاری کے اصول متعین اور قوانین منضبط ہیں جن کی روشنی میں سوانح نگار لوازمے کو ایک خاص ترتیب کے ساتھ پیش کرتا ہے ۔سوانح عمری کے معیار اور قدروقمیت کا بڑا انحصار ،سوانح نگار کی سلیقہ مندی ،فنی مہارت اور حسن ترتیب پر ہوتا ہے۔ مگر خاکہ نویسی کا کوئی متعین ضابطہ یا اصول نہیں ہے اور خاکہ نگار پر کسی مقررہ ترتیب کی پابندی لازم ہوتی ہے ۔سوانح نگاری کے برعکس خاکہ نویسی کا انداز غیر رسمی اور شخصی ہوتا ہے ۔سوانح عمری مائل بہ طوالت ہوتی ہے مگر خاکہ نویسی کو اختصار سے طبعی مناسبت ہے ۔سوانح نگار پوری حیات سے بحث کرتا ہے مگر خاکہ نگار محض ایک چند پہلوؤں کو اجاگر کرتا ہے ۔خاکہ نگار کو ،سوانح نویس کے برعکس شخصیت سے سن ولادت سے وفات تک کے حالات زندگی کو سلسلہ وار بیان کرنے کی ضرورت نہیں ہوتی ۔سوانح عمری کا مزاج سنجیدہ اور علمی ہوتا ہے مگر خاکے میں شگفتگی کی ایک لہررواں دواں ہوتی ہے ۔


Comments

Popular posts from this blog

جماعت نہم کے بچوں کے لیے اردو ایم سی کیوز mcqs

خوشحال خان خٹک کون تھا

ملی شهيد