حمزہ شینواری کا خط بنام سید انیس جیلانی
لنڈیکوتل
9.6.73۔
پیارے مجذوب!
4 مئی کو براستہ قندھار کوئٹہ روانہ ہوا تھا اور 24 جون کو لنڈیکوتل واپس آگیا ہوں ،شاید کابل سے لکھا ہوا میرا خط آپ کو مل گیا ہو یہاں آکر ڈاک دیکھتے آپ کا مفصل خط بھی نظر سے گزرا۔
ولی خان سے متعلق آپ کے خیالات صحیح نہیں ہیں میرے خیال میں آپ کے ذہین پر " میر صاحب" کا سایہ پڑ گیا ہے ۔اس خاندان کو انگریزوں نے اس قدر بدنام کرادیا ہے کہ اب کسی طور بھی اس کا ازالہ نہیں ہوسکتا اور میں بھی خان عبد الغفار خان کا مخالف رہا ہوں ۔میں پشاور شہر کے ڈبگری وارڈ کا صدر مسلم لیگ تھا اور میں نے تحریک پاکستان میں بھر پور حصہ لیا ۔اسلام کا نام جو لیا جارہاتھا اور پختون اسلام کے نام پر سوچتے سمجھتے ہوئےبھی دھوکا کھا جاتا ہے پاکستان بن جانے کے بعد وہی مثل صادق آگئی کہ " کھودا پہاڑ اور نکلا چوہا " اسلام کے نام پر پاکستان بنایا گیا اور انگریز کے پھٹو سوچی سمجھی سازش کے تحت برسر اقتدار آتے رہے اور جنگلی چوہوں کی طرح اندر ہی اندر شجر اسلام کی خبریں کترتے رہے اور یہی خان عبد الغفار خان بتایا کرتے تھے کہ ان لوگوں کو اسلام سے دور کا واسطہ نہیں دھوکہ دیتے ہیں اور اب جب کہ سر خپوشوں کے مرکز سردریاب پر سے پابندی اٹھا دی گئی تو یہ لوگ شور مچاتے ہیں کہ انگریزوں کے دشمنوں کا گڑھ کیوں آزاد کیا گیا جب کہ اس عمارت کو انگریزوں کے پسماندہ جی حضوریوں نے بموں سے اڑا دیا اور اس کے بعد برادارن وطن نے پختونوں کو فلموں رسالوں اور اخباروں میں جس ذلیل صورت میں پیش کیا اور ابھی تک نہیں کیا اور ابھی تک پیش کررہیں شاید وہ آپ کی نظروں سے نہ گزرا ہو لیکن اس کے باوجود ولی خان نے پاکستان سے جدا ہونے کا تصور تک نہیں کیا اور وہ ملک میں لحظہ بہ لحظہ مقبولیت حاصل کررہے ہیں میں شاہد کسی خط میں قیوم کے متعلق لکھا تھا کہ وہ انگریز وں کے ایجنٹ ہیں میں آج تک اس قائم ہوں اور صدر بھٹو صاحب کے متعلق بھی میں خوش بین نہیں ہوں بلکہ میرا خیال ہے کہ انہوں نے ماسکو میں ہی پاکستان کے متعلق ہونے والے فیصلے کئے ہوں گے شملہ میں صرف رسمی طور پر جائیں گے اور گفتندوبرخاستند والا معاملہ ہوگا ۔اللہ تعالیٰ اس باقی ماندہ پاکستان کی حفاظت کرے خدا جانتا ہے کہ مجھے اس اسلامی ملک کی کمزوری کا بے حد قلق ہے اگر یہ نہ رہا تو افغانستان بھی بھارت کے پنجے سے محفوظ نہ رہ سکے گا
آپ کا مقدمہ کیسا ہی ہے ۔حالات سے مطلع فرمائیں۔بچوں کو دعا ۔
آپ کا
حمزہ شنواری
Comments
Post a Comment