اجمل خٹک کون تھا ؟

جدید پشتو شاعری کا ایک اہم اجمل خٹک ہے ۔تعلیم سے فارغ ہونے کے بعد بطور معلم انہوں نے اپنی عملی زندگی کا آغاز کیا ۔اس کے بطور اسکرپٹ رائٹر ریڈیو پاکستان پشاور سے وابستہ ہوگئے 48-1947 کے دوران میں متعدد ادبی جریدوں کے مدیر رہے اور کالم نویسی بھی کی ۔انھوں نے جدید پشتو شعری ادب میں ایک نیا انداز اور معنوی اعتبار سے نظم کا ایک منفرد اسلوب بھی متعارف کرایا ،گوکہ ان کی شاعری کی ابتدا غزل سے ہوئی تھی ،مگر ان کی نظم بھی اپنے اندر زندہ رہنے کا بھرپور احساس رکھتی ہے ۔بنیادی طور پر ترقی پسند اور حقیقت پسند شاعر ہیں ۔ترقی پسند تحریک میں احمد ندیم قاسمی ،فیض احمد فیض ،حبیب جالیب ،اور میر گل نصیر ہم سفر رہے ۔ان کی شاعری ترقی پسندانہ افکار کی غماز ضرور ہے لیکن انہوں نے اسے محض پروپیگنڈے کا ذریعہ نہیں بنایا ،بلکہ جمالیاتی اقدار اور فنی محاسن کو ہمیشہ پیش نظر رکھا ۔عمومی طور پر ان کی شاعری میں انسانیت کی بھلائی کا پیغام بھی ہے اور روشن مستقبل کی نوید بھی اور اپنی تلخ زندگی کی واردات کی بازگشت بھی ۔قیام پاکستان کے بعد جدید پشتو شاعری میں ان کی شاعری اور بالخصوص ان کی نظموں کو ہمہ گیر شہرت اور مقبولیت حاصل ہوئی ۔ان کی شاعری کا پہلا مجموعہ " د غیرت چغہ " 1958 میں شائع ہوا ۔انھوں نے شاعری کے علاوہ تحقیق اور تنقید میں بھی نام کمایا ۔اسی طرح اردو شاعری بھی ان کی فکر کی رعنائی اور توانائی سے محروم نہیں رہی اور انھوں نے اردو شاعری کو بھی وسیلہ اظہار بنایا ۔ جدید پشتو ادب میں ان شعرا کے علاوہ جو دوسرے اہم شعرا شامل ہیں ۔ان میں محمد اشرف مفتون ،میجر یونس خلیل ،قلندر مومند ،پریشان خٹک ،عبدالرحیم مجذوب ،ہمیش خلیل ،قمر راہی ،درویش درانی اور اکرام اللہ گران شامل ہیں ۔

Comments

Popular posts from this blog

جماعت نہم کے بچوں کے لیے اردو ایم سی کیوز mcqs

خوشحال خان خٹک کون تھا

ملی شهيد