مقالہ کیا ہوتا ہے ؟
مقالہ
مقالہ کے لغوی معنی ہیں " بات یا گفتگو" یعنی جو کچھ کہا جائے " اصلاح میں کسی خاص موضوع پر علمی وتحقیقی انداز میں تحریری اظہار خیال کو مقالہ کہیں گے ۔مضمون اور مقالہ درحقیقت ایک صنف کے دو روپ ہیں ۔دونوں کے درمیان فرق صرف یہ ہے کہ مضمون مختصر ہوتا ہے ۔اس کا انداز تاثراتی اور مفہوم سادہ ہوتا ہے ،جبکہ مقالہ نسبتا طویل اور عالمانہ ہوتا ہے ۔مقالے میں مضمون کی نسبت زیادہ گہرائی ہوتی ہیں ۔اور زیادہ ٹھوس ہوتا ہے ۔دراصل مضموں اور مقالے میں اختصار یا طوالت کا فرق بھی اہم نہیں ۔اصل اہمیت دونوں کے درمیان اختلاف مزاج کی ہے ۔بایں ہمہ عام طور پر دونوں طرح نثرپاورں کو گڈمڈ کردیا جاتاہے ۔دنیا کے ہر موضوع پر مضمون یا مقالہ لکھا جاتا ہے ۔اسی اعتبار سے مقالہ نویسی کی کئی اقسام ہیں ۔بعض مضامین ادبی تخلیق و تنقید سے متعلق ہوتے ہیں۔بعض لسانیات اور مختلف النوع علمی مسائل سے ۔
علما مذہب نے مذہبی موضوعات پر اعلی پائے کے تحقیقی مقالے لکھے ہیں ۔ان میں مولانا شبلی نعمانی ،سید سلمان ندوی ،ابوالکلام آزاد ،عبد الماجد دریابادی ،سید ابوعلی مودودی ،مناظر احسن گیلانی ،مولانا ابوالحسن علی ندوی ،مولانا امین احسن اصلاحی ،مولانا مسعود عالم ندوی ،مرحوم وغیرہ کی محقیقانہ تحریروں میں ایک عالمانہ شان پائی جاتی ہے ۔ان میں سے بعض اصحاب طرز ادیب ہیں ۔
Comments
Post a Comment