ترکیب بند نظم اور ترجیح بند نظم میں کیا فرق ہے ؟
ترکیب بند
ترکیب بند کوئی علیحدہ اور مستقل صنف سخن نہیں بلکہ جو نظم متعدد بندوں پر مشتمل ہو ،ترکیب بند نظم کہلائے گی ،جس نظم کا ایک بند پانچ مصرعوں کا ہو وہ مخمس ترکیب بند نظم ہوگی ،جس کا ایک بند چھ مصرعوں پر مشتمل ہو ،اسے مسدس ترکیب بند نظم کہیں گے وعلی ہذا القیاس ۔
بعض ترکیب بند نظموں کے بند پانچ یا چھ سے زیادہ مصرعوں پر مشتمل ہوتے ہیں ۔یہ بند کبھی مثنوی کی ہئیت میں ہوتے ہیں اور کبھی غزل کی ہئیت میں ۔البتہ دونوں صورتوں میں بند کے آخری شعر کے دونوں مصرعے آپس میں ہم قافیہ وہم ردیف ہی ہوتے ہیں ۔
ترکیب بند کی دو شکلیں ہیں ۔
ایک وہ جس میں ہر بند کی تعداد اشعار برابر ہو ۔جیسے اقبال کی نظم " ذوق وشوق" کا ہر چھ شعروں کا ہے اور " مسجد قرطبہ " کا ہر بند آٹھ شعروں کا ہے ۔
دوسری وہ جس کے ہر بند میں اشعار کم وبیش ہوتے ہیں ۔جیسے اقبال کی نظمیں " شمع و ساغر " اور حضرراہ " وغیرہ ۔
تر جیح بند
ترجیح بند اور ترکیب بند میں صرف اتنا فرق ہے کہ ترکیب بند میں ہر بند کا آخری شعر مختلف ہوتا ہے ۔مگر ترجیح بند میں ہر بند کے آخر میں ایک ہی شعر ( یا مصرعہ ) بار بار لایا جاتا ہے ۔جسے ٹیپ کا شعر یا مصرع کہتے ہیں ۔مثلا نظیر اکبر ابادی کی اکثر نظمیں مخمس ترجیح بند ہیئت ہیں ۔کیونکہ ان کے ہر بند کے بعد ایک مصرع دہرا یا جاتا ہے ۔ان کی ایک نظم " گریوں ہوا تو کیا ہوا " کے ابتدائی دو بند ملاحظہ ہوں ۔
گربادشہ ہو کر عمل ملکوں ہوا تو کیا ہوا
دودن کا نر سنگا بجا ،بھوں ہوا تو کیا ہوا
غل شور ملک و مال کا کوسوں ہوا تو کیا ہوا
یا ہو فقیر آزاد کے رنگوں ہوا تو کیا ہوا
گریوں ہوا تو کیا ہوا اور دوں ہوا تو کیا ہوا
دو دن تو یہ چرچا ہوا گھوڑا ملا ہاتھی ملا ،
بیٹھا اگر ہودے اوپر یا پالکی میں جا چڑھا
آگے کو نقارہ نشاں پیچھے کو فوجوں کا پرا
دیکھا تو پھر اک آن میں باقی نہ گھوڑا نے گدھا
گریوں ہوا تو کیا ہوا اور دوں ہوا تو کیا ہوا
Comments
Post a Comment