استعاره
استعارہ
جب کسی لفظ کو حقیقی معنوں کی بجائے غیر وضعی معنوں میں استعمال کریں اور حقیقی ومجازی معنوں میں تشبیہ کا علاقہ پایا جائے تو اسے استعارہ کہتے ہیں ۔
استعارہ میں ارکان تشبیہ کے نام بدل جاتے ہیں ۔اس لئے ان کو جاننا اور یاد رکھنا ضروری ہے ۔
مشبہ کو = مستعارلہ ،کہتے ہیں ،
مشبہ بہ کو = مستعار منہ کہتے ہیں
وجہ شبہ کو = وجہ جامع کہتے ہیں ۔
مستعار منہ کےلئے جو لفظ لایا جاتا ہے مستعار کہلاتا ہے ۔مثلا جب ہم شیر کا لفظ کسی بہادر آدمی کے لئے استعمال کرتے ہیں تو مردشجاع کی ذات مستعارلہ ہے ۔شیر مستعار منہ ہے ،شجاعت وجہ جامع ہے شجاع کا لفظ مستعار ہے ۔
جیسے مشبہ اور مشبہ بہ کو طرفین تشبیہ کہا جاتا ہے ۔اسی طرح مستعارلہ اور مستعار کو طرفین استعار کہتے ہیں ۔استعارہ میں مشبہ کی ذات کو عین مشبہ بہ بتایا جاتا ہے ( یا اس کے برعکس یعنی مشبہ بہ کو عین مشبہ ) اسلئے عموماً استعارہ میں مشبہ اور مشبہ بہ میں سے صرف ایک کا ذکر کرتے ہیں اور جو محذوف ہوتا ہے اس کے لوازم اور مناسب لائے جاتے ہیں تاکہ استعارہ مکمل ہو جائے ۔اسی لئے استعارہ کی اصلی خوبی یہ ہوتی ہے کہ طرفین استعار میں کامل قسم کی تشبیہ پائی جائے اور وجہ جامع ان دونوں میں شامل ہو تاکہ وہ عرض جس کےلئے تشبیہ دی گئی ہے بخوبی ظاہر ہو جائے ۔چونکہ استعارہ میں طرفین میں سے ایک محذوف ہوتا ہے ۔اس واسطے اگر تشبیہ کامل قسم کی نہ ہو تو غرض ظاہر نہ ہوگی اور استعارہ ناقص رہ جائے گا
Comments
Post a Comment