لنڈیکوتل
                                                        
                                                         4.12.68
                               بردار عزیز  
             
 
سلام مسنون ۔آپ کا خط ملا ۔انیس شاہ صاحب کے ساتھ خوب
 وقت گزرا ،میرا تحفہ ،بھئی برگ سبز درویش تھا ۔ دوستی میں صرف اخلاص کی ضرورت ہوا کرتی ہے ۔گویہ خدا ہی جانتا ہے کہ مخلص دوست کا حصول ۔ممکن بھی ہے یا نہیں ۔لیکن ممکن تو ضرور ہے البتہ مشکل ہے کیونکہ کہا جاتا ہے کہ انسان عمر بھر میں صرف ایک بار محبت کرتا ہے اور میرا خیال ہے کہ دوست بھی عمر بھر میں صرف ایک ہی مل سکتا ہے وہ بھی اگر کسی کے لیے ممکن ہوسکے۔آپ نے " میر " ساحب( زاہد حسین) کے ساتھ ایک شب بسر کی ۔اچھا ہوا ،لیکن اس کے دماغ پر بواسیر کے مرض کا ذبردست غلبہ ہے اور وہ اپنے جذبات کو قابو میں نہیں رکھ سکتا ۔پشتو میں ایک اصطلاح ہے " منہ کی بواسیر " یعنی حد سے زیادہ بولنا،تو جناب یہ اکثر دیکھا گیا ہے کہ نیچے کی بواسیر کی وجہ سے اوپر کی بواسیر بھی ہو جاتی ہے اور ہاں بھئی مجھے آپ سے ایک گلہ بھی ہے مگر رقیبوں کو جمع نہیں کرنا چاہتا ۔میں نے محمد آباد میں عرض کیا تھا کہ آپ عظمت عمر کی سفارش مزاری صاحب سے کریں اور آپ نے ان سے لاعلمی کا اظہار فرمایا تھا حالانکہ آپ کے ساتھی اقبال ہی نے تو عظمت عمر کو بتایا تھا کہ مزاری صاحب خود یا ان کی بیوی آپ کے زیر علاج ہیں تو اگر اقبال نے صحیح کہا ہو تو میرا ایک عدد گلہ نوٹ کرلیجئے ۔ باقی خیرت ہے ۔روزے بڑے سخت ہیں اور دانت میں مستقل درد رہتا ہے ۔ 
آپ کا حمزہ شنواری میر صاحب زاہد حسین کا مرض یہ ہے کہ وہ صرف اپنے آپ کو پاکستانی سمجھتے ہیں،شنواری صاحب کی آمد پر باچا خان کو غدار وغیرہ کہتے رہے ،شنواری کہتے تھے میں نے ضبط سے کام لیا ورنہ میر جعفر وغیرہ کا ذکر زبان پر آتے آتے ہی رہ گیا ،ویسے  بو شنواری صاحب کا یہ کہنا بجا ہے کہ میر صاحب کو منہ کی بواسیر تو ہے ۔انیس ،24 جولائی 1992 محمد آباد 
 نوٹ
 کتاب

 خطوط حمزہ شنواری بنام سید انیس جیلانی 
خط نمبر 
55 
 صفحہ 97

Comments

Popular posts from this blog

جماعت نہم کے بچوں کے لیے اردو ایم سی کیوز mcqs

خوشحال خان خٹک کون تھا

ملی شهيد