لنڈیکوتل
29.3.71
پیارے مجذوب
میں چھ دن کے بعد کل پشاور سے ہیاں آیا ہوں ،کلی ہی میں آپ کا خط بھی دے دیا گیا،اب سیاسیات کی کیفیت خوب روشن ہو گئی ہے اس کے متعلق کیا لکھا جائے ۔
الحمد اللہ کہ ہم قبائل لوگ امن وامان سے رہ رہے ہیں ،ہمارے نام نہاد لیڈر ہمیں مدغم ہونے کا مشورہ دیتے رہے جب اس میں ناکام ہوگئے تو پھر حکومت سے درخواست کرنے لگے کہ ہمیں بہ جبر مدغم کرے ،مگران لیڈروں کو شاید یہ یہ علم نہیں کہ ڈیورنڈ لائن کے مقرر ہونے کے موقعے پر جو عہد نامہ انگریزوں اور افغانستان کے مابین ہوا ہے،ہردو حکومتوں میں سے کوئی حکومت بھی قبائل کو مدغم نہیں کرسکتی جب تک ہر دو حکومتیں اس پر رضامند نہ ہوں ،پھر اگر وہ رضا مند ہو بھی جائیں تو ادغام کے موقع پر زبردست فساد رونما ہوگا البتہ قبائل اگر اس پر خود رضامند ہو جائیں تو ہو سکتا ہے مگر وہ بھی اس شرط پر کہ حکومت افغانستان اس کی اجازت دے دے ۔
گزشتہ سال میں جشن پاکستان کے موقع پر ایک پشتو مشاعرے کےلئے کوئٹہ گیا تھا وہاں مجھے ملنے کے لیے عبد الصمد خان اچکزئی دفتر ھیواد میں تشریف لے آئے ،فرمانے لگے کہ آپ لوگ پاکستان میں کیوں مدغم نہیں ہوجاتے میں نے جواب دیا کہ جس غضب میں آپ لوگ گرفتار ہیں آپ سے نپٹ سکتے ہیں ہمیں اس سے نپٹنے کی طاقت نہیں ۔اصرار کرنے لگے تو میں نے کہا کہ اگر صحیح اسلامی نظام کا عمل آیا تو پھر ادغام کا سلسلہ چلایا جائے گا فی الحال ہمیں معاف ہی رکھے ۔
رئیس صاحب کے خطوط دیکھوں گا ،جمع کرکے روانہ کردوں گا ۔خدا آپ کو کامیابی عطاء فرمائے۔
آپ کا حمزہ
Comments
Post a Comment