کنایہ
کنایہ
اگر کسی لفظ کو استعمال کرکے اس کے لازم معنی مراد لئے جائیں لیکن وہاں اس کے حقیقی معنی سمجھنے بھی جائز ہوں تو اسے کنایہ کہتے ہیں ۔جیسے
سر پہ چڑھنا تجھے پھبتا ہے پراے طرف کلاہ
مجھ کو ڈر ہے کہ نہ چھپنے ترا لمبر سہرا
سر پہ چڑھنا سے اس کے لازم معنی یعنی گستاخ ہونا اور حقیقی معنی ٹوپی سر پر رکھنا دونوں مراد لئے جاسکتے ہیں۔
کنایہ کی قسمیں یہ ہیں ۔
1 کنایہ بعید : وہ ہے جو جلدی ذہن میں آجائے۔اس میں کوئی ایسی صفت لائی جاتی ہے ۔جس سے موصوف آسانی سے ذہن میں آجاتا ہے۔جیسے سفید ریش کہہ پیری سے کنایہ کرنا ۔
لیکن اگر کئی صفتیں لائی جانیں جن کے جمع کے جمع کرنے سے موصوف ذہن میں آئے تو اسے کنا یہ بعید کہتے ہیں جیسے
ساقی وہ دے ہمیں کہ ہوں جس کے سبب بہم
محفل میں آب و آتش و خور شید ایک جا
آب و آتش و خورشید کے مجموعی اوصاف یکجا شراب میں پائے جاتے ہیں اور اسی سے کنایہ کیا گیا ہے
۔کنایہ سے کسی امر کا اثبات یا نفی مطلوب ہو ۔جیسے دونوں ایک سانچے میں ڈھلے ہیں ۔
یہ بات کہہ کر مطلب لیا جائے کہ وہ دونوں ایک جیسے ہیں۔(نفی ) عالم وہ ہے جو علم پر عمل کرے ( یہ بات اس شخص سے کہیں جو علم رکھتا ہے مگر عمل نہیں کرتا )
Comments
Post a Comment