مکتوب نویسی کیا ہے
مکتوب نویسی
ماضی الضمیر کے اظہار کے مختلف ذریعے اور طریقے ہیں۔ان میں سے ایک خط نویسی ہے یہ بنیادی طور پر بات چیت کا بدل ہے خط کو نصف ملاقات کہا جاتا ہے ۔یہ گویا تحریری گفتگو کا دوسرا نام ہے ۔خط میں لکھنے والے کی شخصیت بول رہی ہوتی ہے ۔چنانچہ خط اس طرح لکھا جائے جیسے مکتوب الیہ سامنے بیٹھا ہے ۔خط لکھنا ایک فن ہے ۔سیکھنے اور مشق کرنے سے اس فن میں مہارت حاصل کی جاسکتی ہے ۔ڈاکٹر سید عبد اللہ لکھتے ہیں ۔" خط بڑا ہی نازک فن ہے ۔یہ کاریگری بھی ہے اور آئینہ سازی بھی ۔یہ مختصر اور محدود بھی ہے اور وسیع وبے کراں بھی ۔یہ حد سے زیادہ شخصی بھی ہے مگر اس کے باوجود آفاقی اور اجتماعی بھی ۔اس میں دانش بھی ہے اور بینش بھی ۔یہ بظاہر کچھ بھی نہیں مگر اس کا ہر ورق پھر بھی دفتر ہے معرفت کردگار اور معرفت انسان دونوں کا ۔یہ لکھنے والے کےلیے محض عرض سخن ہے مگر پڑھنے والے کے لیے گنجینہ فن بھی ہو سکتا ہے ۔غرض خط ایک جہاں راز ہے ۔جس کے راز اگر سر بستہ رہیں تو سینوں کو گہر ہائے معنی دفینے بنا دیں اور اگر آشکار ہو جائیں جو جذبے کی ساری دنیا مشک زار بن جائے ۔
اچھے خط کی خصوصیات
1 سادگی اور برجستگی : سادگی اور برجستگی خطوط نویسی کا زیور ہے ۔تحریر میں آسان الفاظ اور مختصر جملے استعمال کرنے چاہیں ۔مشکل الفاظ لکھنے سے مفہوم واضح نہیں ہوتا ۔اور گفتگو کی کیفیت قائم نہیں رہتی ۔بھاری بھر کم الفاظ ۔تشبیہات اور استعارات کا جاوبے جا استعمال خط کی لطافت کو مجروع کر دیتا ہے ۔
2 مختصر اور موزوں القاب
پرانے زمانے میں مخاطب کے لئے لمبے چوڑے القابات لکھے جاتے تھے ۔اس روایت سے گریز کرنا چاہیے ۔مختصر اور موزوں القاب لکھنے چاہیں ۔البتہ الفاظ کا استعمال مکتوب الیہ کے مقام اور مرتبے کے مطابق ہو ۔
3: بے تکلفانہ اسلوب خطوط میں واقعات وحالات لکھے جاتے ہیں اس لئے ان کے اظہار کے لئے بے تکلفانہ اسلوب اختیار کیا جائے لیکن طوالت پیدا کرنے سے گریز کر نا چاہیے ۔
4 تکمیل مقصد : ہر خط کے لکھے جانے کا کوئی نہ کوئی مقصد ضرور ہوتا ہے ۔لہذا ایک اچھے خط کی یہ خوبی ہونی چاہیے کہ وہ اس مقصد کو پورا کرے جس کے لئے خط لکھا جارہا ہے ۔اس میں کامیابی جب ہی ممکن ہے کہ بیان مطلب میں قطعیت اور اسلوب انداز میں اس کی نوعیت کا خیال رکھا جائے ۔اظہار مسرت اور بیان غم میں واضح فرق ہو نا چاہیے ۔
Comments
Post a Comment