عدم تشدد کیا ہے ؟

 عدم تشدد 

خدائی خدمتگاروں کی سب سے نمایاں خصوصیات یہ تھی کہ انھوں نے عدم تشدد کے اصولوں کو نہ صرف اپنا لیا تھا بلکہ بہت سختی سے ان پر عمل پیرا بھی تھے ۔اس تحریک میں شامل رضا کاروں کو تشدد کرنے اور ہتھیار رکھنے سے گریز کی تربیت دی جاتی تھی ۔تحمل اور برداشت پر بہت زور دیا جاتا تھا ۔انہیں کہا جاتا تھا کہ اگر ان کی تذلیل بھی ہو رہی ہو تب بھی انہیں انتقام سے گریز کرنا چاہیے ۔اس ضمن میں حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم کی مکی زندگی ان کے سامنے بطور مثال پیش کی جاتی تھی جنہوں نے اسلام کے ابتدائی دنوں میں کفار مکہ کے تمام تر مظالم نہایت صبر اور تحمل کے ساتھ برداشت کئے تھے ۔انہیں یہ بھی بتایا جاتا تھا کہ فتح مکہ کے بعد مسلمانوں کے پاس انتقام کا موقع موجود تھا لیکن حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے سبھی مفتوحین کو معاف فرما دیا تھا ۔

  دیگر تمام قبائلی معاشروں کی طرح پختون معاشرہ بھی اپنے اندرونی اختلافات اور تشدد کی وجہ سے بدنام تھا ۔خان عبدالولی خان کی بنیادی توجہ اس جانب تھی کہ پختونوں کو خاص طور پر " تربورولی " کی بنیاد پر جاری رکھی جانے والی جانی دشمنیوں سے اختراز کی تعلیم کی تعلیم دی جائے ۔پختونوں میں اس قسم کی دشمنیاں بلاشبہ بڑے پیمانے کے جانی و مالی نقصانات پر منتبع ہوتی ہیں۔اس وقت خود پختون بھی ان دشمنیوں سے اکتا چکے تھے اور اس کا کوئی حال چاہتے تھے ۔انہیں یہ تعلیم بھی دی جارہی تھی کہ عدم تشدد کا نتیجہ صرف مزید تشددپر عمل کرکے پختون کبھی بھی مغلوب نہیں ہو سکیں گے کیونکہ تشدد کا نتیجہ صرف مزید تشدد  کی صورت میں ہی سامنے آتا ہے ۔سامراجی حکومت کے خلاف خدائی خدمتگاروں کی فتوحات سے جنم لینے والے احساس تفاخر نے انہیں بہت مقبول کردیا تھا اور لوگ بڑی تعداد میں اس تنظیم میں شامل ہونے لگے تھے ۔

Comments

Popular posts from this blog

جماعت نہم کے بچوں کے لیے اردو ایم سی کیوز mcqs

خوشحال خان خٹک کون تھا

ملی شهيد