رحمان بابا کون تھا ؟
رحمان بابا مہمند قبیلے کی مشہور شاخ سڑہ بن سے تعلق رکھتے تھے ۔وہ شاعر انسانیت ہمہ جہت صوفی ،نابغہ روزگار فلسفی اور درویش صفت انسان تھے ۔رحمان بابا خوشحال خان خٹک کی اولاد کے ہم عصر تھے ۔پنجابی ادب میں جو مقام بابا بلھے شاہ اور سندھی ادب میں عبد الطیف بھٹائی کو حاصل ہے ،وہی مقام پشتو میں رحمان بابا کو حاصل ہے ۔رحمان بابا 1634 ء کے لگ بھگ پیدا ہوئے ۔ان کا کلام زبان کی سلاست اور بیان کی شیرینی کا مظہر ہے ۔انہوں نے قلندرانہ طرز زندگی اختیار کیا اور زیادہ تر اخلاقی مضامین اور فکر آخرت وغیرہ کو شاعری کا موضوع بنایا ۔ رحمان بابا قدیم پشتو شاعری میں ایک ٫ سبک ، کے بانی بھی تھے ۔ان کی ساری شاعری غزلیات پر مشتمل ہے ۔سوزوگداز ،شوخی ،جوش اور کیف ومستی رحمان بابا کی غزل کی نمایاں خصوصیات ہیں۔تعزل کی صحیح روح انہی کے کلام میں ملتی ہے ۔پشتو ادب میں اکبر زمینداری نے پشتو غزل کی جس روایت کی بنیاد ڈالی ،روشانیوں نے اسے آگے بڑھایا ،خوشحال خان خٹک نے بام عروج تک پہنچانا اور رحمان بابا نے اسے مقبول بنایا ۔ رحمان بابا کے نمونہ کلام کا ترجمہ ملا حظہ فرمائیں ۔ سخاوت سے خزانوں میں کمی آتی نہیں ہرگز کنوئیں...